Imtezaaj, Urdu Research Journal, UOK - Karachi

امتزا ج

Department of Urdu, University of Karachi, Pakistan
ISSN (print): 2518-9719
ISSN (online): 2518-976X

محمد عمر میمن اور شمس الرحمٰن فاروقی کے غیرمطبوعہ خطوط بہ نام خالدہ حسین

  • Dr Bibi Ameena/
  • December 31, 2022
Muhammad Umar Memon and Shams-ur-Rahman Farooqi’s Unpublished Letters to Khalida Hussain
Keywords
Khalida Hussain, Urdu Fiction, Letter, Muhammad Umar Memon, Shams-ur-Rehman Farooqi, Shabkhoon, Muhammad Saleem-ur-Rehman.
Abstract

Khalida Hussain (1938-2019) is considered to be one of those personalities of Urdu language and literature who have been in focus for the writers and researchers for their secretive life. Her private life and literary activities are not well known to people therefore there had been and will be a craving to know more about her. The present article is also an effort in the same direction which will shed some light on her literary life. It includes the scanned pictures and texts of two unpublished letters to Khalida Hussain from two renowned literary figures Muhammad Umar Memon (1939-2018) and Shams-ur-Rehamn Farooqi (1935-2020). The Article also provides their references and footnotes that would furnish some new information to the researchers, critics and readers of Khalida Hussain.

References

حوالہ جات 

۱۔ بی بی امینہ، خالدہ حسین :شخصیت اور فن (اسلام آباد: اکادمی ادبیات پاکستان،۲۰۱۷ء)،ص ۱۳۷

۲۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:

خالدہ حسین، پہچان (کراچی: خالد پبلی کیشنز،۱۹۸۱ء)

____، دروازہ (کراچی: خالد پبلی کیشنز،۱۹۸۴ء)

____، مصروف عورت(لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز،۱۹۸۹ء)

____،ہیں خواب میں ہنوز(اسلام آباد:دوست پبلی کیشنز، ۱۹۹۵ء)

____، میں یہاں ہوں(لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز،۲۰۰۵ء)

____،جینے کی پابندی(لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز،۲۰۱۷ء)

____،کاغذی گھاٹ(اسلام آباد: دوست پبلی کیشنز،۲۰۰۲ء)

۳۔ بی بی امینہ،خالدہ حسین :شخصیت اور فن،ص۱۔۱۷۵۔

۴۔ محمد عمر میمن ،تاریک گلی (لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز،۱۹۸۹ء)

۵۔  (الف) یہاں خالدہ حسین کے معروف اور نمائندہ افسا نے سواری کے ترجمے کا ذکر ہے ۔یہ کہانی پہلی بار ۱۹۶۳ء میں منظر عام پر آئی اور محمد عمر میمن نے The Wagon کے عنوان سے اس کا اردو سے انگریزی میں ترجمہ کیا۔ یہ انگریزی ترجمہ اولاً Indian Literatureمیں ۱۹۷۶ء میں شائع ہوا تھا۔اب یہ ان کی مرتب کردہ کتاب(۲۰۱۷ء) The Greatest Urdu Stories Ever Toldمیں بھی شامل ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیے:

(ب) محمدعمر میمن،The Wagon مشمولہ Indian Literature،جلد ۱۹، شمارہ ۶(نومبر۔دسمبر۱۹۷۶ء)، ص۱۱۹۔۱۳۱

(ج) ____، The Greatest Urdu Stories Ever Told(نئی دہلی: روپا اینڈ کو،۲۰۱۷ء)۔

۶۔ نعیم چودھری،جو ادبی دنیا میں سی ایم نعیم(۱۹۳۴ءC. M. Naim:) کے نام سے معروف ہیں،۳؍جون ۱۹۳۶ء کو یو۔پی۔ کے شہر بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔ لکھنو یونی ورسٹی سے ایم ۔اے۔ اردو کرنے کے بعد وہ ۱۹۵۷ء میں امریکا چلے گئے ؛جہاں یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا ، برکلے سے ایم ۔اے۔ لسانیات کیا اور شکاگو یونی ورسٹی سے وابستہ ہوگئے ۔ وہیں سے ۲۰۰۱ء میں بہ طور پروفیسر ریٹائر ہوئے۔ تحقیق، تنقید اور ترجمہ ان کی دل چسپی کے خاص میدان ہیں ۔ انھوں نے نظمیں بھی کہیں اور فائیو پلس ون (۱۹۷۶ء) کے نام سےان کی کہانیوں کا مجموعہ بھی شائع ہوا۔وہ ۱۹۶۳ء سے ۱۹۷۸ء تک رسالہ محفل کے مدیر بھی رہے ہیں،جسے اب جرنل آف ساؤتھ ایشین لٹریچر(Journal of South Asian Literature)کے نام سے جانا جاتا ہے۔ان سب کے علاوہ ان کی شہرت کی ایک وجہ سال نامہ اینول آف اردو اسٹڈیز (Annual of Urdu Studies)بھی ہے، جس کےوہ بانی مدیر ہیں ۔ اس رسالے کے پہلے سات پرچے (۱۹۸۱ء تا ۱۹۹۰ء) ان کی ادارت میں شائع ہوئے۔ بعد ازاں محمد عمر میمن یہ خدمت انجام دیتے رہے۔ 

۷۔ خالدہ حسین کا دوسرا افسانوی مجموعہ دروازہ مراد ہے،جو اس خط کی تحریر کے وقت مطبع میں تھا ۔اس مجموعے میں ان کے ۲۳ طبع زاد افسانے شامل ہیں ۔جب کہ کتاب کے آغاز میں ’’حرفِ اوّل‘‘ ،’’اعتراف‘‘ اور ’’پیش لفظ‘‘ کے عنوانات سے بالترتیب ڈاکٹر محمد اجمل، خالدہ حسین اور پروفیسر فتح محمد ملک کی تحریریں شامل ہیں ۔ جنوری ۱۹۸۴ء میں اس مجموعے کی پہلی اشاعت سامنے آئی۔ مکمل تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:

خالدہ حسین ،دروازہ(کراچی: خالد پبلی کیشنز،۱۹۸۴ء)

۸۔ پہچانخالدہ حسین کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے، جو ۱۹۸۱ء میں منظرِ عام پر آیا۔ اس مجموعے میں ان کی ۱۷(سترہ) طبع زاد کہانیاں شامل ہیں ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے:

خالدہ حسین، پہچان (کراچی:خالد پبلی کیشنز، ۱۹۸۱ء)

۹۔ یہاں غالباً Night and Other Storiesکا ذکر ہے جو ۱۹۸۴ ء میں شائع ہوئی ۔اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو محمد عمر میمن کے ترجمہ کردہ عبد اللہ حسین کے افسانوی ادب کے تراجم کی تین کتابیں سامنے آچکی ہیں ، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:

عبداللہ حسین، Night and other Stories،مترجم:محمد عمر میمن (امریکا:وینٹج پریس، ۱۹۸۴ء)

____، Downfall by Degrees and Other Stories،مترجم:محمد عمر میمن (ٹورنٹو:زار پبلی کیشنز،۱۹۸۷ء)

____،Stories of Exile and Alienation ،مترجم:محمد عمر میمن (امریکا:اوکسفرڈ یونی ورسٹی پریس،۱۹۹۸ء)

۱۰۔ ماہ نامہ شب خونمعروف محقق اور نقاد شمس الرحمٰن فاروقی کی ادارت میں جون ۱۹۶۶ء میں الٰہ آباد سے منصہ شہود پر آنے والا ایک اردو رسالہ ہے، جو ۲۰۰۵ء تک جاری رہا۔اسے جدیدیت کا علم بردار کہا جاتا ہے اور شمس الرحمٰن فاروقی نے اس کے ذریعے ، کم و بیش چالیس سال تک ،اردو ادب میں نئے خیالات اور عالمی ادب کی ترویج کی۔

۱۱۔ سویرا ایک سہ ماہی اردو رسالہ ہے ، جس کے بانی نذیر احمد چودھری تھے ۔ ۱۹۴۶ء میں ’’نیا ادارہ‘‘لاہور سے اس کا پہلا شمارہ جاری کیا گیا، جس پر ’’جدید فن کاروں کے خیالات کا سلسلہ ‘‘ رقم تھا۔اس کے مرتبین میں احمد ندیم قاسمی، نذیر چودھری اور فکر تونسوی کے اسماے گرامی شامل تھے۔ اس کے شمارے اب بھی سال میں دو مرتبہ شائع ہوتے ہیں اور اس کے مدیران محمد سلیم الرحمٰن اور ریاض احمد چودھری ہیں ۔

 ۱۲۔ اگرچہ محمد عمر میمن کے نزدیک لفظ ’گزری‘ کا درست املا ’گذری‘ہے،تاہم رشید حسن خاں کی اردو املا اور گوپی چند نارنگ کی مرتب کردہ ترقی ٔ اردو بورڈ،دہلی کی املا کمیٹی کی سفارشات کےمطابق اس کا مروجہ املا ’گزری‘ہے کیوں کہ ’گزرنا‘ اور ’گزارنا ‘ گذشتن سے مشتق ہونے کے باوجود تہنید و تارید کے عمل سے گزر کر اردو کے مصدر بن چکے ہیں۔لہٰذا ان کے مشتقات ’ذ‘ کے بجاے ’ز‘ سے لکھے جانے چاہییں ۔ مکمل بحث کے لیے دیکھیے:

رشید حسن خاں ، اردو املا(دہلی: نیشنل اکادمی،۱۹۷۴ء)،ص ۱۵۷۔

گوپی چند نارنگ(مرتبہ)، املا نامہ(نئی دہلی: ترقی اردو بیورو،۱۹۹۰ء)، ص۶۰۔

۱۳۔ شب خون میں شائع ہونے والے محمد عمر میمن کے افسانوں کی تفصیل یہ ہے:

محمد عمر میمن،رات اور کھمبیاں مشمولہ شب خون الٰہ آباد،جلد ۴، شمارہ ۴۳(دسمبر ۱۹۶۹ء)،ص ۷ تا ۲۷۔

____،حصار مشمولہ شب خون الٰہ آباد،جلد ۴،شمارہ ۴۷(اپریل ۱۹۷۰ء)،ص۳۱۔ ۵۳۔

____،واپسی (شمس الرحمٰن فاروقی کے لیے) مشمولہ شب خون الٰہ آباد،جلد ۵، شمارہ ۵۰(جولائی ۱۹۷۰ء)، ص۳۲۔۳۶

____،کینچوا اور سورج مکھی(چودھری محمد نعیم کے لیے) مشمولہ شب خون الٰہ آباد،جلد ۵، شمارہ ۵۱ (اگست ۱۹۷۰ء)، ص۱۶۔۲۴۔

یہاں اس امر کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ۱۹۶۹ء میں شب خون میں شائع ہونے والے ان افسانوں میں سے ایک افسانے رات اور کھمبیاں کا عنوان افسانوی مجموعے تاریک گلی (۱۹۸۹ء) کی اشاعت کے وقت چاندنی اور کھمبیاںسے تبدیل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں شب خون میں اشاعت کے وقتواپسی اور کینچوا اور سورج مکھی کے ساتھ بالترتیب ’’شمس الرحمٰن فاروقی کے لیے ‘‘ اور ’’چودھری محمد نعیم کے لیے‘‘ کے ذیلی عنوانات بھی تحریر کیے گئے تھے،لیکن ان کے افسانوی مجموعے میں مذکورہ ذیلی عنوانات محذوف ہیں، البتہ مذکورہ بالا چاروں افسانوں کے ساتھ مزید چار افسانے بہ عنوان بجلی بسنت،تابِ نظارہ نہیں، ماسی اور بڑا اپدیشک ہےشامل ہیں ۔ دیکھیے:

محمد عمر میمن ،تاریک گلی(لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۱۹۸۹ء)

۱۴۔ محمد سلیم الرحمٰن(۱۹۳۴ء) ادبی دنیا میں بہ حیثیت مدیر، نقاد، افسانہ نویس،کالم نگار، مترجم اور مدون معروف ہیں اور ریاض احمد چودھری کے ساتھ رسالہسویرا ،لاہورکے شریک مدیر ہیں، جو سال میں دو بار باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ وہ ہفت روزہ نصرت میں بھی محمد حنیف رامے کے معاون کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔انھوں نے یونانی کلاسیک سے لے کر عہدِجدید کے شاعروں اور فکشن نگاروں کی تخلیقات کے تراجم کیے ہیں ۔ محمد عمر میمن اکثر معاملات میں ان سے مشاورت کیا کرتے تھے ، جس کا ذکر عصرِ حاضر کے معروف فکشن نگار محمد حمید شاہد کے نام عمر میمن کے مکتوبات میں ملتا ہے اور اس خط میں بھی ان کا تذکرہ اسی ضمن میں ہوا ہے۔

۱۵۔ خورخے لوئیس بورخیس(۱۸۹۹ء۔۱۹۸۶ءJorge Luis Borges:)ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔وہ شاعر، افسانہ نگار، مضمون نگار،نقاد،مدوّن اور مترجم تھے۔ ان کی مادری زبان ہسپانوی تھی تاہم فرانسیسی، انگریزی اورجرمن زبانوں سے بھی واقف تھے۔ اگرچہ وہ پچپن برس کی عمر تک اپنے خاندانی نابینا پن کے عارضے کے باعث مکمل طور پر نابینا ہو چکے تھے، لیکن انھوں نے اس معذوری کو کبھی بھی اپنے فن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

۱۶۔ محراب ایک ادبی مجلہ تھا،جو۱۹۷۸ء میں احمد مشتاق اور سہیل احمد خان نے لاہور سے جاری کیا ۔ابتداً یہ سال نامہ تھا ، بعد ازاں اس کی اشاعت تعطل کا شکار ہونے لگی ۔ اس کا آخری شمارہ ۱۹۸۸ء کے قریب شائع ہوا ۔محمد عمر میمن نے مکتوب میں جس شمارے کا ذکر کیا ہے ، وہ غالباً ۱۹۸۵ء میں شائع ہونے والا خصوصی شمارہ ہے ،جس میں جدید افسانے کے فروغ کے لیے خورخے لوئیس بورخیس سمیت دنیا بھر کے کئی نمایاں افسانہ نگاروں کی نئی تخلیقات اور تراجم شامل تھے۔بحوالہ: 

ڈاکٹر انور سدید، پاکستان میں ادبی رسائل کی تاریخ(ابتدا تا ۱۹۸۸ء)(اسلام آباد:اکادمی ادبیات پاکستان،۱۹۹۲ء)، ص۲۴۳۔

۱۷۔ کشور ناہید(پ ۱۹۴۰ء)حقوق نسواں کی علم بردار اور تانیثی ادب کی نمائندہ پاکستانی شاعرہ ، کالم نگار، نثار اور سماجی کارکن ہیں ، جو یوپی(انڈیا) میں پیدا ہوئیں اور معاشیات میں ایم اے۔ کیا۔ ۱۹۶۸ء میں لب گویا کے نام سے ان کی شاعری کی پہلی کتاب شائع ہوئی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ان کی شاعری کے تراجم انگریزی سمیت کئی زبانوں میں ہو چکے ہیں اور خود انھوں نے بھی کئی ادبی تراجم کیے ہیں ۔ان کی خود نوشت اور یاد داشتیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ اہم مناصب پر اپنی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ مؤقر ادبی جریدے ماہ نو کی ادارت بھی کر تی رہی ہیں۔

۱۸۔ تفصیل کے لیے حوالہ نمبر ۱۰ ملاحظہ کیجیے۔

۱۹۔ نئی کتاب جناب شاہد علی خاں کی ادارت میں نئی دہلی سے جاری ہونے والے سہ ماہی جریدے کا نام ہے ۔جناب شمس الرحمٰن فاروقی اس کی مجلس ادارت کے صدر تھے۔اس کا پہلا شمارہ ۲۰۰۷ء میں جاری کیا گیا تھا ۔ 

۲۰۔ شمس الرحمٰن فاروقی، کئی چاند تھے سر آسماں(نئی دہلی:پینگوئن بکس،۲۰۰۶ء)

۲۱۔ شمس الرحمٰن فاروقی،شعر شور انگیز(جلد اول ۔چہارم)،اشاعت ِ سوم(نئی دہلی:قومی کونسل براے فروغ اردو زبان ،۲۰۰۶ء)

۲۲۔ افسانہ ابنِ آدمامریکا۔عراق جنگ کے تناظر میں لکھا گیا ہے ، جس میں خالدہ حسین نے آدمیت کی تذلیل کی تلخ حقیقت کو موضوع بناتے ہوئے انسانی حقوق کی علم بردار ، دنیا کی بڑی طاقتوں کے مکروہ چہروں کو بے نقاب کرنے کی سعی کی ہے۔ یہ افسانہ اولاً ۲۰۰۴ء میں شب خون شمارہ جولائی ۲۰۰۴ء، (نمبر۲۸۲، جلد ۳۹) میں شائع ہوا تھا، جس کا ذکرمکتوب میں بھی کیا گیا ہے ۔ اب یہ خالدہ حسین کے دو افسانوی مجموعوں میں یہاں ہوں اور جینے کی پابندی میں شامل ہے۔تمام تفصیلات کے لیے دیکھیے:

ایضاً، ایضاً، ص ۱۳۔۱۶

ایضاً، ایضاً، مشمولہ مجموعۂ خالدہ حسین (لاہور : سنگ میل پبلی کیشنز،۲۰۰۸ء)، ص۶۳۱۔۶۳۸

ایضاً، ایضاً، مشمولہ جینے کی پابندی(لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۲۰۱۷ء)، ص۱۶۲۔۱۷۳

۲۳۔ کاغذی گھاٹ(۲۰۰۲ء) خالدہ حسین کا واحد ناول ہے،جو قیامِ پاکستان سے پہلے کے حالات و واقعات سے لے کر ۱۹۶۵ء تک کے سیاسی اور سماجی منظر نامے کا احاطہ کرتا ہے ۔ یہ ناول اولاً یاد داشتوں کی صورت میں قلم بند کیا گیا تھا، تاہم جب اس کا کینوس وسیع ہوتا چلا گیا تو اسے ناول کی شکل میں شائع کروایا گیا ۔ چوں کہ یہ محض ۱۱۷ صفحات پر مشتمل ہے ، اس لیے شمس الرحمٰن فاروقی اس مکتوب میں اس کے اختصار کا شکوہ کر رہے ہیں ۔ مکمل ناول کے لیے دیکھیے:

خالدہ حسین، کاغذی گھاٹ(اسلام آباد:دوست پبلی کیشنز،۲۰۰۲ء)

۲۴۔ افسانہ قفلِ ابجدغیر ملکی ادبی کانفرنس میں شرکت کے لیے جانے والی ادیبہ کا افسانہ ہے ، جس کی آپ بیتی کو جگ بیتی بناتے ہوئے خالدہ حسین نے وجود کی کم مایگی اور شناخت کے بحران کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی ہے۔ یہ افسانہ پہلی بار شب خون کے شمارہ مئی ۲۰۰۰ء (نمبر ۲۳۷ ،جلد ۳۴) میں شائع ہوا تھا ۔خالدہ حسین نے اپنے خط میں اسی شمارے کا ایک نسخہ طلب کیا تھا ،جسے شمس الرحمٰن فاروقی نے بہ ذریعہ رجسٹری ارسال کیا ۔ بعد ازاں یہ افسانہ مجموعہ میں یہاں ہوں میں شامل کر دیا گیا۔ دونوں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے:

ایضاً، ایضاً، ص ۳۷۔۴۰

ایضاً، ایضاً، مشمولہ مجموعۂ خالدہ حسین (لاہور : سنگ میل پبلی کیشنز،۲۰۰۸ء)، ص۶۰۹۔۶۱۲

۲۵۔ تفصیل کے لیے حوالہ نمبر ۱۷دیکھیے۔

۲۶۔ شمس الرحمٰن فاروقی کی شریکِ حیات جمیلہ فاروقی(م ۲۰۰۷ء) مراد ہیں ،جو الٰہ آباد کے ایک زمیں دار سید عبد القادر کی بیٹی تھیں اورشمس الرحمٰن فاروقی سے ان کی شادی ۱۹۵۵ء میں ہوئی تھی۔

 

 

مآخذ

۱۔ امینہ، بی بی ،خالدہ حسین :شخصیت اور فن، اسلام آباد: اکامی ادبیات پاکستان،۲۰۱۷ء

۲۔ حسین، خالدہ ،پہچان ، کراچی: خالد پبلی کیشنز،۱۹۸۱ء

۳۔ ____،دروازہ، ____،۱۹۸۴ء

۴۔ ____، مصروف عورت، لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز،۱۹۸۹ء

۵۔ ____،ہیں خواب میں ہنوز، اسلام آباد:دوست پبلی کیشنز، ۱۹۹۵ء

۶۔ ____، میں یہاں ہوں، لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز،۲۰۰۵ء

۷۔ ____،جینے کی پابندی،____،۲۰۱۷ء

۸۔ ____،کاغذی گھاٹ، اسلام آباد: دوست پبلی کیشنز،۲۰۰۲ء

۹۔ حسین،عبداللہ، Night and other Stories،مترجم:محمد عمر میمن، امریکا:وینٹج پریس،۱۹۸۴ء

۱۰۔ ____، Downfall by Degrees and Other Stories،مترجم:محمد عمر میمن، ٹورنٹو:زار پبلی کیشنز،۱۹۸۷ء

۱۱۔ ____،Stories of Exile and Alienation ،مترجم:محمد عمر میمن، امریکا:اوکسفرڈ یونی ورسٹی پریس،۱۹۹۸ء

۱۲۔ خاں، رشید حسن ، اردو املا، دہلی: نیشنل اکادمی،۱۹۷۴ء

۱۳۔ سدید، انور ، ڈاکٹر،پاکستان میں ادبی رسائل کی تاریخ(ابتدا تا ۱۹۸۸ء)، اسلام آباد:اکادمی ادبیات پاکستان،۱۹۹۲ء

۱۴۔ فاروقی، شمس الرحمٰن ، کئی چاند تھے سر آسماں، نئی دہلی:پینگوئن بکس،۲۰۰۶ء

۱۵۔ ____ ،شعر شور انگیز(جلد اول ۔چہارم)، نئی دہلی:قومی کونسل براے فروغ اردو زبان ،۲۰۰۶ء، اشاعتِ سوم

۱۶۔ میمن، محمد عمر ،تاریک گلی، لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۱۹۸۹ء

۱۷۔ ____، The Greatest Urdu Stories Ever Told، نئی دہلی: روپا اینڈ کو،۲۰۱۷ء

۱۸۔ نارنگ ،گوپی چند (مرتبہ)، املا نامہ، نئی دہلی: ترقی اردو بیورو،۱۹۹۰ء

 

رسائل

۱۔ شب خون الٰہ آباد،  جلد ۴، شمارہ ۴۳، دسمبر ۱۹۶۹ء

۲۔ ____،____، شمارہ ۴۷، اپریل ۱۹۷۰ء

۳۔ ____، جلد ۵، شمارہ ۵۰، جولائی ۱۹۷۰ء)

۴۔ ____، ____، شمارہ ۵۱، اگست ۱۹۷۰ء

۵۔ ____، جلد ۳۴، شمارہ ۲۳۷، مئی ۲۰۰۰ء

۶۔ ____، جلد ۳۹، شمارہ ۲۸۲،جولائی ۲۰۰۴ء

 

Statistics

Author(s):

Dr Bibi Ameena

Assistant Professor,

Dept. of Urdu, International Islamic University, Islamabad

Pakistan

  • bibi.ameena@iiu.edu.pk
  • +92 335 5302777

Details:

Type: Article
Volume: 18
Issue: 18
Language: Urdu
Id: 63b025c2ab152
Pages 7 - 22
Published December 31, 2022

Statistics

  • 808
  • 208
  • 410
Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.