Imtezaaj, Urdu Research Journal, UOK - Karachi

امتزا ج

Department of Urdu, University of Karachi, Pakistan
ISSN (print): 2518-9719
ISSN (online): 2518-976X

’’آخرِ شب کے ہم سفر‘‘: لفظیات کا سماجی و لسانی مطالعہ

  • Shumaila Shad/
  • December 31, 2021
Lexicon of linguistic and social analysis of "Aakhiri Shab Kay Hamsafar."
Keywords
Qurat- UL- AinHaider، literary experiments، novel، Urdu fiction
Abstract

Qurat- UL- AinHaider has constructed the world of his own in fiction and paved the way for new literary experiments through her novel writing and remarkably changed the ancient tradition of Urdu fiction and took the Urdu novel to new creative expression and paths. Her novels helped in reconstructing the layers of civilization, culture, history, politics and fine arts.

The following thesis revolves around the linguistic and social analysis of Qurat- UL- AinHaider`s magnum opus work of Urdu fiction named as “Aakhiri Shab Kay Hamsafar’’ (1979) in short. Discussion of the technicalities of the story line of the novel is also included. The terms used in the articles are mentioned in alphabetical order at the end as a glossary. A short and etymological overview of the way the writer has presented the atmosphere of Bengal in a cultural context is also presented. A research based and analytical study of terms used in “etymological analysis” is also being carried out. The meanings and linguistics of the terms used are explained and expressed with the help of authentic dictionaries and research articles. And it has been made sure that expressions and word which are important with regards to linguistics and meaning are included in the glossary.

References

 

’’آخرِ شب کے ہم سفر‘‘: لفظیات کا سماجی و لسانی مطالعہ

حواشی

(۱) قرۃالعین حیدر، سید سجاد حیدر یلدرم، مشمولہ ماہ نامہ پگڈنڈی، امر تسر، جلدو شمارہ ۵، اپریل ۱۹۶۱ء، ص ۳۳، ۴۰ ۔

(۲) ایضاً، ص ۳۶ ۔ ۳۷

(۳) قرۃالعین حیدر، آگ کا دریا، (لاہور: مکتبہ جدید، طبع اوّل ۱۹۵۹ء) (اس کا جدید ایڈیشن سنگِ میل پبلی کیشنز لاہور سے ۲۰۱۵ میں شائع ہوا)۔

(۴) قرۃالعین حیدر، آخر شب کے ہم سفر، (لاہور: چودھری اکیڈمی، طبع اوّل۱۹۷۹ء) (۲۰۱۵ میں سنگِ میل پبلی کیشنز نے اس کا نیا ایڈیشن شائع کیاہے۔ اس ایڈیشن میںمصنفہ کا لکھا ہوا پیش لفظ شامل نہیں ہے)۔

(۵) قرۃالعین حیدر، آخر شب کے ہم سفر، (لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۲۰۱۵ء)، ص۲۴۵

(۶) پرویزاختر، آخر شب کے ہم سفر پر ایک تنقیدی نظر، مشمولہ، قرۃالعین حیدر خصوصی مطالعہ،عامر سہیل دیگر مرتبین، (لاہور: پاکستان رائٹرز کو آپریٹو سوسائٹی، ۲۰۱۵ء)، ص ۳۷۳، طبع دوم

(۷) انیس الرحمان،آخر شب کے ہم سفر، ایضاً، (لاہور: بیکن بکس ملتان ، ۲۰۰۳ء)، ص ۳۳۸

(۸) عبدالمغنی، پروفیسر، قرۃالعین حیدر کا فن، (لاہور: نظامی پریس، ۱۹۹۱ء)، ص ۱۱۰

(۹) پرویزاختر، آخر شب کے ہم سفر پر ایک تنقیدی نظر،محوّلہ بالا، ص ۳۷۶

(۱۰) ایضاً، ص ۳۸۱

(۱۱) پروفیسر عبدالمغنی، آخر شب کے ہم سفر، مشمولہ، قرۃالعین حیدر ایک مطالعہ، ارتضیٰ کریم (مُرَتَبہ) ، دہلی، ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوس، ۱۹۹۲ء ، ص ۳۴۹

(۱۲) درست تلفظ/املا تو ’’اَ ساڈھ‘‘ہے لیکن غالباً بنگالی کا تلفظ ظاہر کرنے کے لیے مصنفہ نے اسے ’’آشاڑھ‘‘ لکھا ہے۔ ہندی اردو لغت میں راجہ راجیسور رائو اصغر نے ’’آشاڈھ‘‘ اور ’’آساڈھ‘‘ دونوں املا کا اندراج ایک ہی معنی کے ضمن میں کیا ہے۔

(۱۳) متن کی مناسبت سے یہ معنی درج کیے گئے ہیں۔ متداول لغات میں اس لفظ کا اندراج نہیں ہے۔

(۱۴) متن کے بغور مطالعے سے یہ معنی و مطالب اخذ کیے گئے ہیں صرف اوگھبران ہی نہیں بلکہ پورے بارہ مہینوں کے ناموں کے مقامی تلفظ کوسیاق و سباق کے مطابق درج کیا گیا ہے اس کی تفصیل مقالے کے حصے ـ ’’لسانی تجزیہ‘‘ میں درج ہے۔

(۱۵) ایسراج کے معنی متداول لغات میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکے اس لیے اس لفظ کے معنی سیاق و سباق میں پیش کردہ منظر کشی کو مدنظر رکھ کر تحریر کیے گئے ہیں۔

(۱۶) یہ معنی متن میںپیش کردہ ماحول اور عناصر کو دیکھ کر درج کیے گئے ہیں۔متداول لغات میں یہ لفظ درج نہیں ہے۔

(۱۷) اس جملے میں طنزاً اور حقارتاً ’’بھدرا‘‘ لفظ کا استعمال منحوس لوگ کے معنی میں کیا گیا ہے۔

(۱۸) بوئی کے لغوی معنی مہکنے کے عمل کے ہیں لیکن یہاں بوئی شاک سے مراد بیساکھ یعنی بہار کا مہینا ہے شاید مقامی تلفظ میں اسے بوئی شاک کہا جاتا ہے۔

(۱۹) ’’بھِیر‘‘ سنسکرت میں ہیرو کو کہتے ہیں۔اس نسبت سے یہاں بھیربی سے مراد ’’ہیروئن‘‘ ہے۔

(۲۰) سنسکرت میں اس کا درست املا ’’پھاگن‘‘ ہے لیکن غالباً مصنفہ نے مقامی تلفظ کو ظاہر کرنے کے لیے ’’پَھالگن‘‘ لکھا ہے۔ ایک تلفظ اورااملااس کا ’’پھلنگ‘‘ بھی ہے۔

(۲۱) تاڑ۔کھجور کی قسم کا ایک درخت جس کے پتے پنکھے سے مشابہ اوربڑے ہوتے ہیں۔

(۲۲) مقالے کے حصے ’ ’لسانی تجزیہ‘‘ میں اس کی تفصیل درج ہے۔

(۲۳) سنسکرت میں میں اس کا درست املا ’’چیت‘‘ ہے اس کے علاوہ ایک املا ’’چَیْتَر‘‘ بھی ہے۔ غالباً مصنفہ نے مقامی تلفظ درج کیا ہے۔

(۲۴) درست تلفظ اور املا دَفْتی ہے لیکن کاتب کی غلطی سے رفتیاں درج ہے اور یہ غلطی سارے ایڈیشنوں میں موجودہے۔جملے کی ساخت کے مطابق بھی بمعنی لفظ دفتی /دفتیاں ہی مناسب ہے۔

(۲۵) یہاں ’’سڑبلی‘‘ کا املا سڑ، سِڑی، کے معنی کی نسبت سے استعمال کیا گیا ہے۔ متداول لغات میں سڑ بلی لفظ درج نہیں ہے۔

(۲۶) درست املا ’’سمفنی‘‘ ہے شاید کاتب کی غلطی سے ’’سمفی‘‘ درج ہے جو جملے میں کسی بھی ضمن میں بمعنی نہیں۔اس لیے اس کا درست املا ہی فرہنگ میںشامل کیا ہے۔

(۲۷) اس مرکب لفظ کی تفصیل مقالے کے ابتدائی حصے میں درج ہے۔

(۲۸) متن میں درج تفصیل کے مطابق شیشر ہندی فصلی رت (وسنت، گریشم، ورشہ، شرو، ہیمنتھ، ششرا) کے موسم ششرا جو ماگھ اور پھاگن پر مشتمل ہے کے لحاظ سے استعمال ہوا ہے۔

(۲۹) مقالے کے حصے ’’لسانی تجزیہ‘‘ میں اس کی تفصیل درج ہے۔

(۳۰) اس لفظ کا تعلق سلینگ اردو سے ہے لیکن اردو کی سلینگ لغات میں یہ لفظ شامل نہیں ہے۔

(۳۱) یہاں وقت کے لیے کپالک کا کا لفظ استعاراًاستعمال کیا گیا ہے۔

(۳۲) ایک املا اس کا ’’گروک‘‘ بھی ہے۔ جس کے معنی مغرور، چالاک، شیخی باز کے ہیں۔

(۳۳) کاتب نے ’’گورکھا ملی‘‘ لکھا ہے۔ لیکن اردو لغت میں اس کا املا ’’گورکھ املی‘‘ہے۔

(۳۴) مستعمل املا ’’لو نڈا پن‘‘ہے۔

(۳۵) فرزانہ، نیلم، قرۃالعین حیدر فنی اظہار کی نوعیتیں، مشمولہ قرۃالعین حیدر: ایک مطالعہ، ارتضیٰ کریم (مُرَتَبہ)، محوّلہ بالا،ص ۹۶

(۳۶) حیدر قرۃالعین، آخر شب کے ہم سفر، (لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۲۰۱۵ء)، ص ۱۴۹

(۳۷) ایضاً، ص ۱۵۳

(۳۸) ایضاً، ص ۱۴۹

(۳۹) ایضاً، ص ۱۵۱

(۴۰) ایضاً

 

مآخذ:

(۱) حیدر، قرۃالعین، آگ کا دریا، لاہور: مکتبہ جدید، ۱۹۵۹ء

(۲) _____، لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۲۰۱۵ء

(۳) _____، آخر شب کے ہم سفر، لاہور: چودھری اکیڈمی، ۱۹۷۹ء، طبع اوّل

(۴) _____، لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، ۲۰۱۵ء

(۵) سہیل، عامر و دیگر مرتبین، قرۃالعین حیدر: خصوصی مطالعہ، لاہور: بیکن بکس، ملتان، ۲۰۰۳ء

(۶) عبدالمغنی، پروفیسر، قرۃالعین حیدر کا فن، لاہور: نظامی پریس، ۱۹۹۱ء

(۷) کریم، ارتضیٰ (مُرَتَبہ)، قرۃالعین حیدر: ایک مطالعہ، دہلی: ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوس، ۱۹۹۲ء

 

رسائل

(۱) ماہنامہ پگڈنڈی، سجاد حیدر یلدرم نمبر، امرتسر، شمارہ:۵، اپریل ۱۹۶۱ء

(۲) ماہنامہ قومی زبان، قرۃالعین حیدر نمبر، کراچی، شمارہ:۱، جنوری ۲۰۰۸ء

 

Statistics

Author(s):

Shumaila Shad

Baldia Town Karachi

Pakistan

Details:

Type: Article
Volume: 16
Issue: 16
Language: Urdu
Id: 61c97f34c400c
Pages 73 - 92
Discipline: Language and Literature
Published December 31, 2021

Statistics

  • 927
  • 284
  • 364
Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.